the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات 2024 میں کون سی سیاسی پارٹی جیتے گی؟

نیشنل کانفرنس جموں و کشمیر
کانگریس
بی جے پی
جرمن چانسلر انگیلا میرکل عنقریب ایسے اقدامات کا اعلان کرنے والی ہیں جن سے ناکام پناہ کی ملک بدری کا عمل تیز کیا جا سکے گا۔ ان اقدامات میں پناہ گزینوں کی شناخت کے لیے ان کے فون اور سِم تک رسائی اور رضاکارانہ طور پر واپس جانے والوں کو دی جانے والے رقم میں اضافہ شامل ہے۔ جرمنی میں اس برس ہونے والے انتخابات سے قبل تارکین وطن کا مسئلہ ایک اہم سیاسی موضوع بن چکا ہے۔ ایک پناہ گزیں نے دسمبر میں برلن کی کرسمِس مارکیٹ میں 12 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
 انیس امری کے معاملے نے، جسے پناہ کی درخواست منظور نہ ہونے کے بعد تیونس نے واپس لینے سے انکار کر دیا تھا، میرکل حکومت پر دباؤ بڑھا دیا ہے۔ جرمن چانسلر جلد ہی ملکی راہنماؤں سے ملاقات میں 16 نکات پر مشتمل ایک منصوبے پر بات چیت کریں گی جس کا مقصد ملک بدری کے عمل کو تیز کرنا ہے۔ جرمن میڈیا میں افشا ہونے والے منصوبے کے مطابق ملک بدری کے لیے ایک نیا رابطہ مرکز قائم کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ایسے مراکز بھی قائم کیے جائیں گے جہاں مسترد پناہ گزینوں کو ملک بدری سے پہلے رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ حکومت اس برس ملک بدری اور سماجی انضمام



پر 90 ملین یورو خرچ کرے گی جس کے تحت جلد اور رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑنے والے پناہ گزینوں کو زیادہ رقم دی جائے گی۔ سنہ 2015 میں تقریباً آٹھ لاکھ 90 ہزار پناہ گزیں جرمنی پہنچے تھے۔ اس وقت انگیلا میرکل کے ملکی سرحدوں کو کھلا رکھنے کے فیصلے سے، جبکہ دیگر یورپی ممالک نے پناہ گزینوں پر اپنے دروازے بند کر دیے تھے، ان کی مقبولیت کم ہوئی ہے اور تارکین وطن مخالف جماعت آلٹرنیٹِیو فار جرمنی یا اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ بعض جرمن ریاستوں کا موقف ہے کہ افغانوں کو اس بنیاد پر رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کہ ان کا اپنا ملک واپسی کے لیے محفوظ نہیں ہے۔ شامی پناہ گزینوں کے بعد افغان جرمنی پہنچنے والا بڑا نسلی گروہ ہے۔ گذشتہ برس تقریباً 25 ہزار پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا گیا تھا جبکہ تقریباً 55 ہزار رضاکارانہ طور پر جرمنی چھوڑ گئے تھے۔
 پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے بعض رفاہی اداروں نے ان منصوبوں پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ عجلت میں غلط فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے اواخر میں تقریباً دو لاکھ سات ہزار پناہ گزینوں کو ملک بدری کا سامنا تھا۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.